Saturday, April 27, 2013

خدا ، مذہب اور نجات



مذہبی  شدّت پسند سوچ رکھنے والے لوگ نہ جانے کیوں خدا کی رحمت سے مایوس رہتے ہیں . اس کی بظاھر وجہ یہ نظر اتی ہے کے ، کیونکہ اسلام پر چلنے کی وجہ اندھی تقلید ہوتی ہے ، ان کا ایمان ہے کے خدا صرف اک صورت میں راضی ہوگا جب ہم آنکھیں بند کر کے خدا پر یقین کریں. اندھی تقلید سے خدا نہیں ملتا،خدا سے دوری زندگی میں بے اعتدالی پیدا کرتی ہے اس کا نتیجہ عبادت میں اور عادت میں شدّت پسندی کے پیدا ہونے کی صورت میں نکلتا ہے .

یہ بے اعتدالی آگاہی خدا کو نہ ممکنات قرار دے کر زندگی مفروضات اور خوف میں گزارنے پر مجبور کرتی ہے ، اور حقیقی معنوں میں دین کا کبھی ادرک حاصل نہیں ہوتا. کوئی یہ بتاۓ، کیا کوئی خدا کا خوف سہ سکتا ہے ؟؟؟

دین کا اور مسلمان المیہ وقت یہی ہے .

خدا قرآن میں کہتا ہے کے جو الله کے دوست ہیں وو نہ خوف کھاتے ہیں نہ کسی حزن سے دوچار ہوتے ہیں.
خدا قران میں کہتا ہے ، اے الله کا نبی ہم نہیں قران مشقت کے لئے نہیں اتارا
حدیث رسول ہے ، جس نہیں اک دفع صدق دل سے کلمہ پڑھا ، دوزخ کی آگ اس پر حرام کر دی گئی
خدا قران میں کہتا ہے، میں نہیں اپنے اوپر اپنی مخلوق پر رحمت کرنا فرض کر لیا ہے

اس کے بعد کیا وجہ کے ہم خدا سے ڈر کے اس کی عبادت کریں ؟ کیا ہم خدا سے محبت والا، شکر والا ، یقین والا، رحمت کی امید والا ، اچھے گمان والا تعلق پیدا نہیں کر سکتے ؟؟

الله کہتا ہے، مجھے ایسے یاد کرو جیسے اپنے آباؤ اجداد کو کرتے ہو، بلکے اس سے تھوڑا زیادہ ، اپ بتائیں کون شخص ہے اپنے والدین کو ڈر کے ید کرتا ہے ؟

خدا کو رحیم جن کے اس کی طرف بڑھیں گے تو وہ رحیم بن کے اے گا ، قہھار، جبّار سمجھ کے جاؤ گے تو ویسا پاؤ گے
حدیث رسول ہے ، خدا سے جیسا گمان کرو گے اسے ویسا پو گے.

No comments:

Post a Comment